امریکی پروفیسر نے تحقیق کیلئے 100 دن زیر آب گزار کر ورلڈ ریکارڈ بنا لیا
ڈائیونگ ایکسپلورر اور میڈیکل ریسرچر امریکی پروفیسر جوزف ڈیٹوری نے 100 دن زیر آب گزار کر کسی بھی انسان کی جانب سے طویل عرصے تک زیر آب رہنے کا نیا ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی ویب سائٹ کے مطابق پروفیسر ڈیٹوری یکم مارچ کو زیر آب گئے اور 13 مئی 2023 کو پورے 100 دن بعد باہر نکلے تھے۔
یونیورسٹی پروفیسر جوزف ڈیٹوری کسی بھی شخص کی جانب سے ڈی پریشرائزنگ کے بغیر زیر آب گزارے گئے وقت کا ورلڈ ریکارڈ اپنے 74 ویں دن ہی توڑ چکے تھے تاہم 100 دن مکمل ہونے تک انہوں نے زیر آب اپنا قیام جاری رکھا۔
پروفیسر ڈیٹوری فلوریڈا کے ’جولیس انڈر سی لاج‘ میں ڈی پریشرائزنگ کے بغیر 30 فٹ گہرائی میں موجود شیشے اور لوہے سے بنے ’لارگو لگون‘ میں قیام پذیر رہے تھے۔
پروفیسر ڈیٹوری کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد کوئی ریکارڈ قائم کرنا نہیں تھا بلکہ وہ میرین ریسورسز فاؤنڈیشن کے طویل مدتی ریسرچ منصوبے ’پراجیکٹ نیپچون 100‘ کے تحت میرین سائنس کے حوالے سے تحقیق کرنے کیلئے زیر آب گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’پراجیکٹ نیپچون 100‘ کے تحت سب میرین کی طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے اندر کے پریشر کو بحال کرنے کے بجائے زیر آب دباؤ کے تحت سخت ترین ماحول اور قید تنہائی کے انسانی ذہن اور جسم پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق تحقیق کر رہے تھے۔
اپنی تحقیق کے دوران پروفیسر ڈیٹوری نے روزانہ بنیادوں پر تجربات کیے اور ان کے نتائج کو قلمبند کیا، اس تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج نومبر میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ورلڈ ایکسٹریم میڈیسن کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے۔
’پراجیکٹ نیپچون 100‘ کے تحت زیر آب دباؤ میں انسانی نفسیات اور جسمانی تغیرات پر تحقیق کی گئی تاکہ مستقبل میں سمندری وسائل کے تحفظ اور موجودہ میرین ریسرچ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکے۔ 74 دن زیر آب گزارنے کے بعد ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ویب سائٹ پر شائع کر دیا گیا تھا جبکہ ان سے قبل 2014 میں ٹینیسی کے دو پروفیسروں نے 73 دن، 2 گھنٹے اور 34 منٹ زیر آب گزار کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا۔