ٹک ٹاک میں نئی تبدیلی جو اسے گوگل کے مقابلے پر کھڑا کر دے گی
ٹک ٹاک وائرل اور مختصر ویڈیوز کے لیے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔
مگر اب ٹک ٹاک کی جانب سے سوشل ایپ سے ہٹ کر خود کو سرچ انجن بنانے کے لیے اہم پیشرفت کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے آئی او ایس اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے ٹک ٹاک سرچ ویجیٹس متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ سرچ انجن کے شعبے میں گوگل کو ٹکر دی جاسکے۔
ٹک ٹاک میں پہلے ہی سرچ کے ذریعے صارفین ٹرینڈز اور ویڈیوز کو تلاش کرسکتے ہیں مگر اس نئے فیچر سے سرچنگ کو زیادہ بہتر بنا دیا جائے گا۔
یہ پہلے ہی کہا جارہا تھا کہ نوجوان ٹک ٹاک کو سرچ انجن کے طور پر بھی استعمال کررہے ہیں اور یہ نیا فیچر ویڈیو شیئرنگ ایپ کو گوگل کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بنادے گا۔
ٹک ٹاک ویجیٹ کے ذریعے آئی فون استعمال کرنے والے صارفین ہوم اسکرین پر ہی اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے سرچ فنکشنز تک رسائی حاصل کر سکیں گے اور ایپ کو اوپن کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اینڈرائیڈ صارفین بھی اس سرچ ویجیٹ تک رسائی حاصل کرکے اسے استعمال کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ جولائی 2022 میں گوگل نے خود اعتراف کیا تھا کہ 25 سال کی عمر کے لگ بھگ 40 فیصد افراد گوگل سرچ اور میپس کے مقابلے میں سرچنگ کے لیے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کو ترجیح دیتے ہیں۔
گوگل کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی تھی کہ ٹک ٹاک نے نوجوان افراد میں انٹرنیٹ سرچز کا رجحان بھی بدلنا شروع کردیا ہے جس نے گوگل کو فکرمند کردیا ہے۔
گوگل کے سنیئر نائب صدر پربھارکر راگھون نے ایک کانفرنس میں بتایا کہ گوگل کے اندرونی ڈیٹا کے مطابق 40 فیصد کے لگ بھگ نوجوان اگر آن لائن کوئی چیز یا جگہ تلاش کررہے ہوتے ہیں تو وہ گوگل میپس یا سرچ کی بجائے ٹک ٹاک یا انسٹاگرام کا رخ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب نوجوان ایسے مواد کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کے لیے دلچسپ ہواور اس کے لیے وہ گوگل کی بجائے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز کا رخ کرتے ہیں۔
اب ٹک ٹاک میں نئی تبدیلی اس وقت کی جارہی ہے جب گوگل کی جانب سے ٹک ٹاک کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس مقصد کے لیے گوگل نے اپنے سرچ انجن میں بھی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال ٹک ٹاک کا سرچ انجن گوگل کے ماڈل سے مختلف ہے۔
گوگل میں ویب پیجز پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جبکہ ٹک ٹاک میں انٹرنل سرچ ماڈل پر زور دیا جارہا ہے تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ وقت تک ایپ میں رکھا جاسکے۔