روس نے امریکا کے ساتھ جوہری اسلحے کی تخفیف سے متعلق معاہدے میں شرکت معطل کر دی

روس نے امریکا کے ساتھ جوہری اسلحے کی تخفیف سے متعلق معاہدے ’نیو اسٹارٹ ٹریٹی‘ میں شرکت معطل کر دی۔

روسی صدر  ولادیمیر پیوٹن نے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں کہا کہ کسی کو یہ وہم نہیں رہنا چاہیے کہ عالمی تزویراتی برابری کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

عسکری قیادت اور سیاسی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ مغربی اشرافیہ کے مقاصد ڈھکے چھپے نہیں اور یہ بات بھی  کہ  انہیں اندازہ ہو گیا ہے کہ روس کو جنگ کے میدان میں ہراناممکن نہیں ہے۔

امریکا پر یوکرین جنگ کو عالمی تنازعہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ روس، امریکا کے ساتھ جوہری اسلحے کی تخفیف سے متعلق اپنے آخری بڑے معاہدے ’نیو اسٹارٹ ٹریٹی‘ میں شرکت کو معطل کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا جوہری اسلحے کی ٹیسٹنگ کی معطلی کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اگر امریکا ٹیسٹ کرتا ہے تو ہم بھی کریں گے، کسی کو یہ وہم نہیں رہنا چاہیے کہ عالمی تزویراتی برابری کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

اپنے خطاب میں یوکرین جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر روسی صدر نے یوکرین میں آپریشن جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں موجود جوہری اسلحے کا 90 فیصد صرف امریکا اور روس کے پاس موجود ہے۔

روس اور امریکا کے درمیان جوہری اسلحے کی تخفیف سے متعلق معاہدہ ’نیو اسٹارٹ ٹریٹی‘ 2010 میں امریکی صدر بارک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دمتری میدوی ایدف (Dmitry Medvedev) کے درمیان طے پایا تھا۔

 معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے  جوہری اسلحے کی تعداد کو  محدود کرنے اور ایک دوسرے کے پاس موجود جوہری اسلحے کی فزیکل چیکنگ  کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔