ایپل کی ایک ارب ڈالرز سرمایہ کاری کی پیشکش بھی انڈونیشیا میں آئی فونز پر پابندی ختم نہ کراسکی

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا میں کئی ماہ گزرنے کے باوجود ایپل کو آئی فون 16 سیریز کی فروخت کی اجازت نہیں مل سکی۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2024 کے آخر میں انڈونیشیا کی حکومت نے اپنی سرزمین پر آئی فون 16 سیریز اور ایپل واچ 10 سیریز کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس پابندی کی وجہ ایپل کی جانب سے انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کے وعدوں کو پورا نہ کرنا ہے۔

امریکی کمپنی کی جانب سے ماضی میں انڈونیشیا میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ مراکز کے لیے 10 کروڑ ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔

مگر ایپل کی جانب سے صرف ساڑھے 9 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جس پر انڈونیشین حکومت نے آئی فون ڈیوائسز کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔

اب بلومبرگ کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لیے ایپل کی جانب سے ایک ائیر ٹیگ تیار کرنے والی فیکٹری کے قیام سمیت مجموعی طور پر ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے۔

مگر انڈونیشیا نے اس سرمایہ کاری کو پابندی ختم کرنے کے لیے ناکافی قرار دے دیا ہے۔

انڈونیشیا کے وزیر صنعت Agus Gumiwang Kartasasmita نے اس حوالے سے 8 جنوری کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مقامی قوانین کے تحت ایپل کو اپنے اسمارٹ فونز یا ان کے پرزہ جات کا کچھ حصہ مقامی طور پر تیار کرنا ہوگا، جبکہ ائیرٹیگ محض ایک accessory ہے تو ایپل کی پیشکش کافی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت کی جانب سے ان وجوہات کے باعث ایپل کو اپنے فلیگ شپ فونز انڈونیشیا میں فروخت کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

انڈونیشین وزیر نے کہا کہ ایپل کی جانب سے اب بھی مقامی سرمایہ کاری قوانین پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال برقرار رہی تو ہم دیگر ذرائع یا آپشنز کا جائزہ لیں گے اور حکومت کی جانب سے پہلے ہی ایپل کو ایک جوابی پیشکش ارسال کی جاچکی ہے۔

ایپل کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل 7 جنوری کو انڈونیشیا کے وزیر سرمایہ کاری روشن روسلانی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے ائیر ٹیگ فیکٹری کی تیاری کے ایپل کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب مقامی سطح پر مواد کی تیاری کے قانون کا جائزہ وزیر صنعت کی جانب سے لیا جا رہا ہے جس کے بعد ایپل کو منظوری دیے جانے کا فیصلہ ہوگا۔

ایپل کی جانب سے 2026 کے شروع میں فیکٹری کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جہاں ائیرٹیگز کی پروڈکشن کی جائے گی۔

اس ڈیوائس سے صارفین اپنے سامان، پالتو جانوروں یا دیگر سامان کو ٹریک کرسکتے ہیں۔

وزیر صنعت نے کہا کہ ایپل کو قوانین پر عملدرآمد کے لیے کوئی ڈیڈلائن نہیں دی جا رہی ہے، البتہ اگر یہ کمپنی اپنے آئی فون 16 کو فروخت کرنا چاہتی ہے اور خاص طور پر آئی فون 17 متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، تو اس کا فیصلہ اس نے خود کرنا ہے۔

ایپل کی جانب سے انڈونیشیا کے 27 کروڑ 80 لاکھ صارفین تک بلاتعطل رسائی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں جن میں سے 50 فیصد سے زائد کی عمریں 44 سال سے کم ہیں اور وہ اسمارٹ فونز استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا کی جانب سے گوگل کے پکسل اسمارٹ فونز کی فروخت پر بھی سرمایہ کاری نہ کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *