پی ٹی آئی دور حکومت میں اتحاد تنظیمات مدارس سے ہونیوالا معاہدہ منظر عام پر آگیا

اسلام آباد: اگست 2019 میں حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے درمیان طے پانے والا معاہدہ منظر عام پر آگیا۔

اتحاد تنظیمات نے مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک کرنے کے معاہدے پر 29 اگست 2019 میں دستخط کیے۔

حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے درمیان ہونے والا ‎معاہدہ پی ٹی آئی کے دورحکومت میں ہوا جس پر اس وقت کے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے دستخط کیے۔

سامنے آنے والے معاہدے‎ میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کرانے کا پابند کیا گیا تھا۔

معاہدہ میں ‎وزارت تعلیم مدارس کے اعداد و شمار اکٹھےکرنے کی واحد مجاز اتھارٹی تسلیم کی گئی اور ‎رجسٹریشن نہ کرانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا۔

معاہدے کے مطابق ‎مدارس کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا پابند کیا گیا اور ‎قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

معاہدے میں ‎غیر ملکی طلبا کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی اور ‎یکساں نصاب کے اہداف طے کیے گئے۔

حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس نے ‎معاہدہ تعلیمی اصلاحات کے لیے کیا، ‎حکومت نے مالی امداد اور وسائل کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

مدارس کے مستقبل کو سیاسی مقاصد کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے: علامہ طاہر اشرفی

اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علما کونسل طاہر اشرفی کا کہنا تھا 2019 میں معاہدے کیلئے بہت سی میٹنگ ہوئیں اور تمام پہلوؤں کو دیکھا گیا، مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی سمیت تمام علما نے معاہدے دستخط کئے ہیں، اس نظام کے تحت 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی۔

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے نا کہ وزارت صنعت کے ساتھ، 25 ہزار مدارس میں سے 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی، مدارس کے 15 بورڈ میں سے 10بورڈ وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کرا رہے ہیں، مدارس کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلا جائے۔

ان کا کہنا تھا مدارس کا تعلق تعلیم سے ہے تو انہیں وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہیے، اگر کوئی مشکلات ہوتیں تو کیا ساڑھے 18 ہزار  مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہوتے، مدارس کے معاملے کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، مدارس کے مستقبل کو سیاسی مقاصد کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے، اگر کسی مدارس کو وزارت صنعت کے ساتھ جانا ہے تو چلا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کا حکومت کو الٹی میٹم

خیال رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مدارس رجسٹریشن سے متعلق معاہدے پر دستخط کے لیے 8 دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدارس سے متعلق اعتراضات پر کسی طور غور نہیں کریں گے، 26 ویں ترمیم کے مسودے میں اس پر اعتراضات نہیں اُٹھائے گئے تو اب اعتراض کرنا بدنیتی ہے۔

نوشہرہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں قدیم اور جدید تعلیم کہنے کے خلاف ہوں، علم، علم ہے، تمام دینی مدارس کو دباؤ میں رکھا گیا ہے، ہم حکومت کے نظام میں رہنا چاہتے ہیں اور ہم ریاست سے تصادم نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن کرو، بینک اکاؤنٹ کھولو مگر آپ اکاؤنٹس بند کرتے ہیں، کہتےہیں ہم تو دینی مدارس کو مین اسٹریم میں لارہے ہیں، آپ نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا ہم نے نہیں کیا۔

فضل الرحمان کاکہناتھا کہ پی ڈی ایم حکومت سے طویل مشاورت کے بعد مدارس رجسٹریشن پر اتفاق ہوا تھا، 26 ویں ترمیم پر بل پیش کیا گیا، وہ بل ایکٹ بن گیا، اب بھی پی پی پی اور شہباز شریف سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے مگر ہم مزید مدارس کو سرکار کے حوالے نہیں کریں گے، آپ سمجھتے ہیں ہم تھک جائیں گے لیکن ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *