آئی ایم ایف کا زرعی ٹیکس بل صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: اشیاءاورخدمات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کوہم آہنگ کرنے اور جائیداد کو ایک مشترکہ ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے پر کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ ہونے کے باوجود، نیشنل ٹیکس کونسل (این ٹی سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی آمدنی ٹیکس (اے آئی ٹی) کے قوانین میں ترامیم اپنے متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جائیں گی اور خدمات پر جی ایس ٹی کی منفی فہرست کا پہلا مسودہ یکم جنوری 2025 تک پیش کیا جائے گا۔

اگرچہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلولر موبائل آپریٹرز کے لیے یکساں جی ایس ٹی ریٹرن متعارف کرانے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا تاہم ان کے ان پٹ ایڈجسٹ منٹس اب بھی مسائل کا شکار ہیں۔ پورے ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کے لیے یکساں جی ایس ٹی ریٹرن فارمیٹ ابھی تک بہت دور ہے۔

زرعی آمدنی ٹیکس کے قوانین پر وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے پنجاب کے اے آئی ٹی قانون پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جہاں اے آئی ٹی میں کوئی مخصوص شرح نہیں رکھی گئی۔

سندھ نے یہ مؤقف اپنایا کہ سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) نے اپنے مسودے کی ترامیم تیار کر لی ہیں اور یہ صوبائی قیادت کا سیاسی فیصلہ ہوگا کہ اسے کابینہ کے سامنے پیش کر کے صوبائی اسمبلی میں منظور کرایا جائے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے بھی یکم جنوری 2025 تک اپنی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا عہد کیا ہے۔

جی ایس ٹی کی ہم آہنگی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اشیاءاورخدمات پر جی ایس ٹی کی یکساں شرح متعارف کرائی جائے گی ‘ اس لیے این ٹی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی مزید غور و فکر کرے گی تاکہ اس کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔

خدمات پر جی ایس ٹی کی منفی فہرست کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اسے مثبت فہرست سے منفی فہرست میں تبدیل کیا جائے گا اور یکم جولائی 2025 سے اس کا نفاذ ہوگا۔ تاہم پہلا مسودہ جنوری 2025 تک این ٹی سی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

ایف بی آر اور صوبوں کے درمیان خدمات پر جی ایس ٹی کی منفی فہرست کے حتمی مسودے کے بارے میں شدید اختلافات تھے کیونکہ ایف بی آر کا ماننا تھا کہ صوبے کئی شعبوں میں مرکز کے دائرہ کار میں مداخلت کر سکتے ہیں جب مثبت سے منفی فہرست میں تبدیلی کی جائے گی۔

جب خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مزمل اسلم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ این ٹی سی کا 18 ماہ کے وقفے کے بعد پہلا اجلاس تھا اور اس بات کا وعدہ کیا گیا کہ کم از کم ہر تین ماہ میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *