امریکی حکومت گوگل کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے اس کے ٹکڑے کرنے پر غور کرنے لگی

امریکی محکمہ انصاف نے آن لائن سرچ مارکیٹ میں گوگل کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کمپنی کے کچھ حصے فروخت کرنے کی سفارشات عدالت کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمپنی کے ٹکڑے کرنے پر مشتمل ان سفارشات کا مقصد گوگل کی اجارہ داری سے آن لائن سرچ مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنا ہے اور اگر عدالت اس کی منظوری دیتی ہے تو یہ ایک تاریخی اقدام ہوگا۔

8 اکتوبر کو عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں محکمہ انصاف نے امریکی فیڈرل کورٹ سے درخواست کی کہ وہ الفابیٹ کو سرچ رزلٹس اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس پراڈکٹس کی تیاری سے متعلق ڈیٹا تک رسائی کا حکم دے۔

دستاویزات کے مطابق محکمہ انصاف کی جانب سے ایسے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے جو گوگل کو اپنی پراڈکٹس جیسے کروم، پلے اسٹور اور اینڈرائیڈ کو گوگل سرچ اور اس سے متعلق پراڈکٹس یا فیچرز کی اجارہ داری قائم کرنے سے روک سکیں۔

32 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں مختلف آپشنز پر مشتمل فریم ورک دیا گیا ہے تاکہ اس کیس کو حتمی مرحلے میں لے جایا جاسکے۔

محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ حتمی سفارشات آئندہ ماہ تک فراہم کی جائیں گی۔

امریکی ادارے کے مطابق گوگل نے دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں سے غیرقانونی ڈسٹری بیوشن معاہدوں کے ذریعے اپنے سرچ انجن کو اسمارٹ فونز اور ویب براؤزرز میں ڈیفالٹ سرچ انجن بنا دیا ہے۔

اسی طرح امریکی ادارے کی جانب سے گوگل سے یہ مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ وہ حریف آن لائن سرچ کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہ کرے۔

دوسری جانب گوگل نے امریکی محکمہ انصاف کی ان مجوزہ سفارشات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صارفین، کاروباری اداروں اور امریکی مسابقت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

کمپنی نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ محکمہ انصاف کا بلیو پرنٹ عدالتی اختیار سے بھی آگے ہوگا۔

گوگل کے خلاف اجارہ داری سے متعلق متعدد مقدمات چل رہے ہیں اور امریکی فیڈرل کورٹ نے کچھ عرصے قبل اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ گوگل کی جانب سے انٹرنیٹ سرچنگ میں اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے غیرقانونی اقدامات کیے گئے۔

کولمبیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج امیت مہتا نے کہا کہ تمام گواہوں کے بیانات اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عدالت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ گوگل ایک اجارہ دار ادارہ ہے اور یہ کمپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے اقدامات کرتی ہے جو کہ شرمین ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

معاملے کے حل کے لیے عدالتی سماعت آئندہ سال موسم بہار میں ہونے کا امکان ہے جبکہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ اگست 2025 میں سامنے آسکتا ہے۔

گوگل کی جانب سے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی منصوبہ بندی کی گئی ہے مگر ایسا کرنے کے لیے اسے معاملے کے حل کی حتمی شکل کا انتظار کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکی حکومت کی جانب سے گوگل کے خلاف اینٹی ٹرسٹ مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

اسے گزشتہ 2 دہائیوں میں امریکی حکومت کی جانب سے دائر سب سے بڑا اینٹی ٹرسٹ مقدمہ قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 2023 میں امریکی حکومت کی جانب سے گوگل کے خلاف ایک الگ مقدمہ اشتہاری بزنس کے حوالے سے دائر کیا گیا تھا جس کی سماعت ستمبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

7 اکتوبر 2024 کو ایک اور فیڈرل عدالت کی جانب سے گوگل کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ آئندہ 3 سال میں اپنے ایپ اسٹور کو دوسروں کے لیے کھول دے۔

یہ فیصلہ ایک گیم کمپنی کی درخواست پر سنایا گیا تھا جس کی جانب سے گوگل کی ایپ اسٹور پر اجارہ داری کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

گوگل کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر کیے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *