اسرائیل کے حزب اللہ ہیڈکوارٹر سمیت لبنان پر تابڑ توڑ حملے، امریکی صدر کا بیروت حملوں سے اظہار لاتعلقی
اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں تیزی آ گئی ہے اور دارالحکومت بیروت میں رہائشی عمارتوں پر میزائل حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد شہید ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے، اس کے علاوہ اسرائیلی میڈیا نے میزائل حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی بیٹی زینب کی شہادت کا دعویٰ بھی کیا ہے تاہم حزب اللہ نے خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے بیروت کی رہائشی عمارتوں کے تہہ خانوں میں اسلحہ موجود ہونے کے بیان کی تردید کی ہے۔
گزشتہ روز حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی طیاروں نے بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کیے جس میں میں 6 عمارتیں تباہ ہوئیں، اسرائیلی حملوں میں 8 افراد شہید اور 90 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حزب اللہ ذرائع کے مطابق حسن نصراللہ محفوظ ہیں جبکہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ کو اگر کچھ ہو بھی جاتا ہے تو حزب اللہ کے پاس متبادل لیڈر شپ موجود ہے۔
ادھر امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا کو بیروت حملےکا کوئی علم نہیں تھا، امریکا کی بیروت حملے میں کوئی شراکت بھی نہیں تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے لبنان پر ایک ہفتے کے دوران حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے اور اسرائیلی فوج کے حملوں میں اب تک 700 سے زائد لبنانی شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں کی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔