اسپیس ایکس کا تاریخی مشن جس میں عام افراد خلا میں چہل قدمی کریں گے

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی جانب سے ایک ایسا مشن 26 اگست کو لانچ کیا جا رہا ہے جس میں پہلی بار پہلی بارعام افراد کی جانب سے  خلا میں چہل قدمی یا اسپیس واک کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

اسپیس واک ایسا خطرناک کام ہے جو اب تک کسی حکومت سے تعلق رکھنے والے خلا بازوں نے ہی کیا ہے۔

اسپیس ایکس کے مشن میں ایک ارب پتی، ایک ریٹائر فوجی پائلٹ اور کمپنی کے 2 ملازمن شامل ہیں۔

اس مشن کے لیے یہ چاروں 2 سال سے زائد عرصے سے تربیت حاصل کر رہے ہیں اور کریو ڈراگون کیپسول کے ذریعے وہ زمین کے مدار پر اسپیس واک کا مظاہرہ کریں گے۔

یہ مشن اسپیس ایکس کے نئے اسپیس سوٹس کی اولین آزمائش بھی ہے اور کامیابی کی صورت میں کمپنی کے ایک بڑا سنگ میل ثابت ہوگا۔

اس مشن کے سربراہ ایک ارب پتی شخص جیراڈ آئزک مین ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اندازہ نہیں اس مشن سے کیا کچھ تبدیل ہوگا، یہ تو بس اس سمت میں پہلا قدم ہے۔

انہیں اور دیگر افراد کو Polaris پروگرام کے تحت اس مشن کا حصہ بنایا گیا۔

مگر جیراڈ آئزک مین نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ وہ اس مشن پر کتنا خرچہ کرچکے ہیں مگر ایک اندازے کے مطابق یہ رقم کروڑوں ڈالرز کی ہوگی۔

اس مشن کو Polaris ڈان کا نام دیا گیا ہے جس میں سابق پائلٹ Scott Poteet، اسپیس ایکس کے لیے کام کرنے والی 2 خواتین سارہ گلز اور اینا مینن بھی شامل ہیں۔

اسپیس واک کے موقع پر کریو ڈراگون کے کیبن کو بتدریج ڈی پریشرائزڈ کیا جائے گا، یعنی چاروں خلا باز نئے اسپیس سوٹس کی آزمائش کرسکیں گے، مگر اسپیس کرافٹ سے باہر صرف جیراڈ آئزک مین اور سارہ گلز جائیں گے۔

یہ مشن 26 اگست کو ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوگا اور 6 دن تک زمین کے مدار میں رہے گا۔

اب تک امریکا، روس، یورپین اسپیس ایجنسی، کینیڈا اور چین کے حکومتی خلا بازوں نے ہی اسپیس واک کا مظاہرہ کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *