ہائیڈروجن ایندھن پر اڑنے والا پہلا ایسا طیارہ جو بلارکے دنیا کے گرد پرواز کرسکے گا
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں ایسے ٹیکنالوجیز پر کام کیا جا رہا ہے جو ماحول دوست ہوں اور ان سے زہریلی گیسوں کا اخراج نہ ہو۔
فرانس کے ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے ہائیڈروجن پر اڑنے والے ایسے طیارے کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جو بلارکے دنیا کا سفر کرسکے گا۔
اس طیارے کو Climate Impulse کا نام دیا گیا ہے جو ماحول دوست ہائیڈروجن ایندھن سے بلارکے دنیا کے گرد محض 9 دن میں چکر لگاسکے گا۔
اس تحقیقی ٹیم کی قیادت سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے برٹرانڈ پیکارڈ کر رہے ہیں جو اس سے قبل 2015 اور 2016 کے درمیان دنیا کے گرد چکر لگانے والے شمسی توانائی پر مبنی طیارے Solar Impulse کو تیار کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔
برٹرانڈ پیکارڈ کا ماننا ہے کہ ہائیڈروجن ایندھن پر اڑنے والا طیارہ ایوی ایشن کی صنعت کے لیے اہم ستون ثابت ہوگا۔
اس طیارے کی دنیا کے گرد اولین پرواز کے لیے 2028 کا ہدف طے کیا گیا ہے جبکہ اس کی آزمائشی پروازوں کا آغاز 2026 میں ہوگا۔
برٹرانڈ پیکارڈ نے کہا کہ شمسی توانائی پر اڑنے والے طیاروں کو کمرشل پروازوں کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بڑی بیٹریز زیادہ توانائی ضائع کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں ہائیڈروجن ایندھن پر اڑنے والے طیارے زیادہ مؤثر ثابت ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متعدد اافراد کا ماننا ہے کہ ماحول دوست پروازیں ممکن نہیں مگر ہمارا تیار کردہ طیارہ اس خیال کو چیلنج کرے گا۔
اس طیارے کا ڈیزائن بھی کافی منفرد ہوگا اور برٹرانڈ پیکارڈ کے مطابق یہ بنیادی طور پر ہائیڈروجن ٹینکس کے گرد تعمیر کیا جائے گا۔
اس طیارے میں پائلٹوں کے لیے ایک چھوٹا مرکزی کیبن ہوگا جبکہ 2 بڑے ٹینک ہوں گے تاکہ سیال ہائیڈروجن کا ذخیرہ کیا جاسکے۔
ایک پتلا ونگ ان تمام چیزوں کو ایک دوسرے سے جوڑے گا جبکہ ہر ٹینک پر ایک propeller اور ایک tail ہوگی تاکہ پرواز مستحکم رہے۔
ابھی اس طیارے کے لیے سب سے بڑا چیلنج بہت کم درجہ حرارت میں پرواز کے دوران ہائیڈروجن کو سیال شکل میں برقرار رکھنا ہے۔
اس طیارے کے ڈیزائن اور تیاری کے عمل میں شامل رافیل ڈینیلی نے بتایا کہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہوگا کہ منفی 253 ڈگری سینٹی گریڈ میں بھی ہائیڈروجن کو سیال شکل میں برقرار رکھا جاسکے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی ٹیم کی جانب سے ایسے تھرمل فیول ٹینک کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے جو 9 دن کی پرواز کے دوران ایندھن کو سیال شکل میں برقرار رکھ سکے۔
طیارے کے دیگر حصوں کو بھی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور میٹریلز کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔