فرینکفرٹ میں قونصل خانے پر حملہ کرنیوالوں کی شہریت کی شناخت پر تبصرہ نہیں کرسکتے: ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر حملہ کرنے والوں کی شہریت کی شناخت پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی قونصلیٹ نےفرینکفرٹ واقعے پر اپنے تحفظات جرمن حکام تک پہنچانے ہیں، پاکستانی سفارتکاروں کی سکیورٹی اہمیت رکھتی ہے، میزبان ممالک کے ساتھ مل کر حملوں سے متعلق سیفٹی اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پرحملے پرجرمن حکومت نے اظہار معذرت کیا، جرمن حکومت نے مکمل سپورٹ اور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ ہمارا قونصل خانہ جرمن انتطامیہ کے ساتھ مل کر ذمہ داران کی گرفتاری میں تعاون کررہا ہے مگر اس وقت حملہ آوروں کی شہریت کی شناخت کےحوالے سے تبصرہ نہیں کرسکتے۔
افغانستان سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر ون ڈاکومینٹ رجیم پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے، کسی بھی غیرملکی کو بغیر دستاویزات پاکستان داخلے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی سفیرکی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پرکسی بھی ممکنہ درخواست کو آئین و قوانین کے تناظر میں دیکھیں گے، بیرون ممالک سےکسی بھی قسم کا تبصرہ بلاضرورت، ناقابل قبول اورپاکستان کےاندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
غزہ سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ڈھائے جانے والے مظالم کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، عالمی ادارے نے اسرائیل کے خلاف قرار داد منظور کی لیکن اسرائیل پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا کوئی اثر نہیں ہو رہا، پاکستان کا مؤقف غزہ کی جنگ پر واضح ہے، کابینہ اجلاس میں غزہ میں جنگی جرائم کے خلاف قرارداد بھی منظور کی گئی، آنے والے دنوں میں غزہ میں ایک اور امدادی کھیپ بھجوانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، مصیبتوں کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں تک خوراک و امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی لہر افسوسناک ہے، یہ دہشتگرد کارروائیاں پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش ہیں۔