کیا ہاتھی واقعی انسانوں کی طرح ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں؟
مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہاتھیوں پر کیے گئے تجربے میں یہ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا کہ ہاتھی بھی انسانوں کی طرح ایک دوسرے کو باقاعدہ ناموں سے پکارتے ہیں۔
نیچر، ایکولوجی اینڈ ایولوشن نامی جریدے میں شائع نئی تحقیق کے مطابق کینیا میں پائے جانے والے افریقا کے سواناہ ہاتھیوں کے دو جھنڈ کا ELEPHENT VOICE نامی مشین لرننگ سافٹ ویئر کی مدد سے جائزہ لیا گیا اور انہیں بغور سنا گیا۔
رپورٹ کے مطابق کینیا کے سمبورو نیشنل ریزرو اور امبوسیلی نیشنل پارک میں 4 سالوں تک کی گئی تحقیق کے دوران ہاتھیوں کو ٹریک کیا گیا اور ان کی آوازوں کو ریکارڈ کیا گیا، تجربے کے دوران 469 منفرد قسم کی آوازیں نوٹ کی گئیں۔
تحقیق کیا بتاتی ہے؟
کولوراڈو اسٹیٹ یونیورسٹی کے بیہیویئر ایکولوجسٹ جارج وٹیمیئر کا کہنا ہے یہ بات تو طویل عرصے سے سب جانتے ہیں کہ ہاتھی بہت ہی زیادہ سوشل جانور ہیں جن کا سوشل نیٹ ورک ناقابل یقین حد تک بڑا، بہت زیادہ حساس اور اپنے تعلقات، پسندیدگی اور مراتب کے حوالے سے ناقابل یقین حد تک پیچیدہ ہوتا ہے۔
ابتدائی تجزیے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاتھی آپس میں بات چیت کے لیے آواز اور اس کے جواب کے طریقہ کار کو اپناتے ہیں، یہ بات نوٹ کی گئی تھی کہ ہاتھیوں کے جھنڈ کی ہتھنی سردار ایک آواز نکالتی ہے اور جھنڈ میں موجود سارے ہاتھی اس کا جواب دیتے ہیں۔
کیا ہاتھی واقعی انسانوں کی طرح ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں؟
تاہم کچھ ہی دیر بعد ہتھنی سردار ایک اور آواز نکالتی ہے جس کا جواب جھنڈ سے بہت دور موجود ایک ہاتھی (تیزی سے اپنے ساتھیوں کی جانب پلٹے ہوئے) دیتا ہے۔
وٹیمیئر کا کہنا تھا اس جیسے تمام کیسز مشاہدہ کرنے والے اور فیلڈ میں موجود افراد کے لیے یہ بات تو یکساں تھی کہ ہاتھیوں کے جھنڈ میں کچھ ہو رہا ہے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں، جس ہاتھی کی طرف آواز لگائی جا رہی ہوتی وہ اس کا جواب بھی دیتا اور اپنے گروپ کی طرف آتا، جس سے سب حیران ہوتے کہ کیا ہاتھی دوسرے ساتھی ہاتھیوں نام لیکر پکارتے ہیں
مشاہدہ کاروں کے مطابق ہاتھیوں کی آواز میں شاید کوئی خاص قسم کا شناختی آلہ موجود ہوتا ہے جسے سب ہاتھی پہنچان لیتے ہیں، یہ خاص قسم کی آوازیں بالکل اسی طرح ہو سکتی ہیں جس طرح انسان ایک دوسرے کی آواز پہچانتے ہیں۔
جارج وٹیمیئر کا کہنا تھا شاید جب انسان آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں لیکن یہ ہر بار ایسا نہیں ہوتا کیونکہ جب ہم آپس میں بات چیت شروع کر دیتے ہیں تو ماحول سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں اور ایسا ہی معاملہ ہاتھیوں میں بھی نوٹ کیا گیا۔
ہاتھیوں کی آواز کیسے ریکارڈ کی گئی؟
انسان ہاتھیوں کی گرج دار آواز سے تو واقف ہیں لیکن کچھ ہاتھی اس قدر آہستہ ٹون میں آواز نکالتے ہیں کہ انسان انہیں سن بھی نہیں سکتا، یہی وجہ ہے کہ ہاتھیوں کی آوازوں کو سننے اور انہیں ریکارڈ کرنے کے لیے خاص قسم کے آلات استعمال کیے گئے۔
ہاتھیوں کی مخصوص آوازوں اور ناموں کا مشاہدہ کرنے کے لیے اسپیشل اے آئی لرننگ سافٹ ویئر استعمال کیے گئے، اس سافٹ ویئر کی مدد سے محقیقن ہاتھیوں کی جانب سے پکارے جانے والے 27 فیصد ناموں کو شناخت کرنے میں کامیاب رہے۔
ریسرچ کے دوران محقیقین کی جانب سے ایک خاص قسم کی آواز اسپیکر کی مدد سے نکالی گئی جس کے بارے میں انہیں گمان تھا کہ یہ کسی ہاتھی کا نام ہے اور حیران کن طور پر اس ہاتھی نے ناصرف اپنا نام سنا بلکہ واپس جواب بھی دیا اور اپنے کانوں کو بھی ہلایا۔
اسی طرح اسپیکر سے ایک اور آواز نکالی گئی جو ہاتھی کا نام نہیں تھا، اس پر ہاتھی نے اپنے سر کو تو اٹھایا لیکن اس بار مشاہدے میں آیا کہ اس ہاتھی کا رسپانس پہلے کے مقابلے میں بہت کم تھا۔
کیا دوسرے جاندار بھی ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں؟
ڈولفن اور طوطے ایک خاص قسم کی آواز کے ذریعے سے اپنے اپنے قبیلے کے جانداروں کی آواز کا اندازہ لگاتے ہیں تاہم ہاتھی پہلا غیر انسانی جاندار ہے جو انسانوں کی طرح باقاعدہ نام سے دوسرے ہاتھی کو پکارتا ہے۔
نیچر کمیونیکشنز نامی جرنل میں گزشتہ ماہ شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اسپرم وہیل کی ریکارڈ کی گئی ہزاروں آوازوں کے مشاہدے میں انکشاف ہوا کہ یہ وہیل آوازوں میں فونیٹک الفاظ کی ترتیب استعمال کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ گہرے سمندر میں پائی جانے والی ہمپ وہیل ایکو لوکیشن کی مدد سے آواز کو پہنچانتی ہیں اور واپس اس کا جواب دیتی ہیں۔