ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف چینی کمپنی نے امریکی عدالت میں ایک اور درخواست دائر کردی

ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کی جانب سے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم پر مجوزہ پابندی کے حوالے سے امریکی حکومت سے ناکام مذاکرات کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔

اس حوالے سے چینی کمپنی نے امریکی عدالت میں نئی درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے غیر آئینی طریقے سے ٹک ٹاک کو بند کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پہلے ایوان نمائندگان کانگریس نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔

جس کے بعد 24 اپریل کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بل پر دستخط کیے جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔

اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو 2 آپشنز دیے گئے ہیں۔

بائیٹ ڈانس کو امریکا میں ٹک ٹاک کو پابندی سے بچانے کے لیے اسے آئندہ 9 ماہ تک کسی امریکی کمپنی کو فروخت ہوگا (امریکی صدر اس مدت کو کسی پیشرفت ہونے پر 12 ماہ تک بڑھا سکتے ہیں) یا پھر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو پابندی کا سامنا ہوگا۔

اس قانون کے خلاف بائیٹ ڈانس نے مئی میں امریکی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

اب عدالت میں ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے کمپنی نے بتایا کہ ٹک ٹاک کو اس طرح فروخت کرنا قانونی یا کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں۔

کمپنی نے الزام عائد کیا کہ امریکی حکومت نے 2022 کے بعد سے کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے کبھی اس طرح کسی ایک قانون کے ذریعے اظہار رائے پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ امریکی حکومت نے اگست 2022 میں چینی کمپنی سے مذاکرات اچانک ختم کر دی۔

کمپنی نے 100 سے زائد صفحات پر مبنی ایک سکیورٹی معاہدے کا مسودہ بھی پبلک کیا ہے جس کا مقصد امریکی صارفین کے ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔

امریکی عدالت اس مقدمے کی سماعت 16 ستمبر کو کرے گی۔

ٹک ٹاک پہلے بھی امریکا میں ریاستی سطح پر ٹک ٹاک کے خلاف پابندی کے خلاف عدالتوں میں کامیابی حاصل کر چکی ہے۔

2023 میں ایک فیڈرل عدالت نے ریاست مونٹانا میں ٹک ٹاک پر پابندی کو روکتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صارفین کے اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *