پاکستان میں جاسوسی کیلئے سائبر حملوں کی تعداد میں 300 فیصد اضافہ
پاکستان میں جاسوسی کی غرض سے کیے گئے سائبر حملوں کی تعداد میں تین سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
کیسپرسکی ریسپانس اینڈ ڈیٹیکشن کی رپورٹ کے مطابق 2023 کی پہلی سہ ماہی کی نسبت سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں براہ راست انسانی شمولیت کے ساتھ سائبر حملوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر دو حملوں سے تجاوز کر چکی ہے، سب سےزیادہ سائبر حملے مالیاتی، آئی ٹی، حکومت اور صنعتی شعبوں میں کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق2023کے دوران دنیا بھر میں 22.9 فیصد زیادہ سائبر واقعات سرکاری شعبے میں ریکارڈ کیے گئے۔ آئی ٹی کمپنیاں 15.4 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئیں، اس کے بعد مالیاتی اور صنعتی کمپنیاں ہیں جنہوں نے بالترتیب 14.9 فیصد اور 11.8 فیصد واقعات رپورٹ کیے۔ ان واقعات میں سے تقریباً 25 فیصد حملے انسانوں کے ذریعے ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 2023 اور 2024 کی پہلی سہ ماہیوں کے درمیان ہوئے سائبر حملوں کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بیک ڈور حملوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا جو ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر میں مستقل کمزوریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں جاسوسی کی غرض سے کیے گئے سائبر حملوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا جو 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2023 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 300 فیصد کیسز کا اضافہ دکھاتا ہے، جس سے جاسوسی اور ڈیٹا کے اخراج پر بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کیا گیا ہے۔