ٹیکس نظام میں شفافیت ترجیح، قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد کرنا چاہتے ہیں: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہم قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے بڑا اور طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں، پاکستان اپنے کوٹے کے حساب سے بڑا پروگرام لینے کی کوشش کرے گا، آئی ایم ایف سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں تسلسل رہیں گے تو معاشی نظم و ضبط رہے گا۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا معیشت کی بہتری آئی ایم ایف سے زیادہ ہماری حکومت کا ہدف ہے، وزیراعظم شہباز شریف معیشت کی بہتری کے لیے کلیئر وژن رکھتے ہیں، وزیراعظم نے معاشی نظم و ضبط قائم رکھنے کی سخت ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، آئی ایم ایف نے موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط میں 1.1 ارب ڈالر دینے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا ابتدائی خاکہ تیار کر رہے ہیں، معاشی استحکام آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کا مشترکہ ہدف ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا معیشت کی بہتری کے لیے نگران حکومت نے توجہ سے کام کیا، نجکاری کے معاملات فواد حسن فواد نے بڑی دلچسپی اور محنت سے چلائے، ٹیکس آمدن کو ڈیجیٹل طریقے سے جمع کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے ساتھ ماحولیات کی فنڈنگ پر بھی بات ہو سکتی ہے، ماحولیات کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف کچھ ممالک کو کوٹے سے زیادہ قرض دیتا رہا ہے۔

بعدازاں وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے ایف بی آر ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا جہاں انہیں ٹیکس وصولیوں پر بریفنگ دی گئی۔

محمد اورنگزیب نے ٹیکس وصولیوں کے ہدف اور مستقبل میں وصولیوں پر بات چیت کی اور ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔

ایف بی آر حکام نے وفاقی وزیر خزانہ کو ڈیجیٹلائزیشن کے عمل پر بریفنگ دی جبکہ محمد اورنگزیب نے ایف بی آر کو ڈیجیٹلائزشن پر کام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ٹیکس وصولیوں کے نظام میں مکمل شفافیت لانے کا بھی کہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *