چاند پر کامیابی سے لینڈ کرنے والا جاپانی مشن قبل از وقت ختم ہونے کا خدشہ

جاپان چاند پر پہنچنے والا 5 واں ملک بن گیا ہے مگر اس کے مشن کی زندگی خطرے کی زد میں ہے۔

اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی یہ مشن 19 جنوری کو چاند پر اترا تھا۔

اس مشن کا بنیادی مقصد منتخب کردہ لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی صلاحیت کا اظہار کرنا تھا۔

مگر کامیاب لینڈنگ کے باوجود جاپانی مشن کو سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔

پن پوائنٹ لینڈنگ کے بعد لینڈر سولر پینلز سے بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہا جس کے باعث اسے محدود بیٹری پاور پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے اے ایکس اے) نے بتایا کہ اس کا ماننا ہے کہ سولر پینلز کا مسئلہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ اسپیس کرافٹ کا رخ غلط سمت میں ہے۔

جاپانی ادارے کو توقع ہے کہ چاند کے مختلف پہلوؤں کی جانچ پڑتال کے لیے بھیجے گئے لینڈر اور 2 روورز پر مشتمل اس مشن کی زندگی برقرار رہے گی۔

جے اے ایکس اے کے مطابق اگر لینڈر سورج کی کچھ روشنی جذب کرلے تو پھر یہ مشن جاری رہ سکتا ہے۔

اگر ایسا نہیں ہو سکا تو پھر جاپانی مشن کی زندگی قبل از وقت ختم ہو سکتی ہے۔

جاپانی ادارے کا کہنا تھا کہ اسے لینڈر سے سگنلز موصول ہو رہے ہیں اور جس حد تک ممکن ہوا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ جاپانی مشن کو ستمبر 2023 میں چاند کی جانب روانہ کیا گیا تھا۔

4 ماہ سے زائد عرصے بعد جاپانی مشن نے چاند پر پن پوائنٹ لینڈنگ میں کامیابی حاصل کی۔

یہ چندریان 3 مشن کی سافٹ لینڈنگ تکنیک سے کچھ مختلف ہے۔

اس سے قبل امریکا، روس، چین اور بھارت کے مشنز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *