ویب براؤزر پر نظر آنے والا وہ آئیکون جس کا مطلب 95 فیصد افراد کو معلوم نہیں

ایسا اکثر ہوتا ہے کہ بیشتر افراد کو ان چیزوں کا مطلب ہی معلوم نہیں ہوتا جو وہ روزانہ دیکھتے ہیں۔

جی ہاں واقعی گوگل کروم ویب براؤزر استعمال کرنے والے بیشتر افراد کو معلوم ہی نہیں کہ یو آر ایل کے برابر میں موجود تالے کے آئیکون کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

کارڈف میٹرو پولیٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 95 فیصد افراد کو معلوم ہی نہیں کہ گوگل کروم میں بنے تالے کے آئیکون کا مطلب کیا ہے اور چند فیصد کو ہی اس کی درست وجہ معلوم ہے۔

زیادہ تر افراد کے خیال میں اس آئیکون کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ براؤزر میں اوپن کی جانے والی ویب سائٹ محفوظ، قابل اعتماد یا مستند ہے۔

مگر یہ خیال غلط ہے درحقیقت اس آئیکون سے بس یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے کمپیوٹر سے بھیجے جانے والا ڈیٹا انکرپٹڈ ہے اور بس۔

محققین نے اس تحقیق میں 18 سے 86 سال کی عمر کے 528 افراد کو شامل کرکے گوگل کروم براؤزر میں بنے تالے کے آئیکون کا مطلب پوچھا۔

بیشتر افراد پراعتماد تھے کہ انہیں اس آئیکون کا مطلب معلوم ہے اور ان کا کہنا تھا کہ اس سے ویب سائٹ کے محفوظ ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس آئیکون سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ویب سائٹ محفوظ، وائرسز سے پاک اور قابل اعتماد ہے۔

مگر ان سب کے جوابات غلط تھے اور چند افراد نے ہی اس آئیکون کی درست وضاحت کی۔

محققین کے مطابق کسی ویب یو آر ایل کے برابر میں تالے کے آئیکون سے واضح ہوتا ہے کہ ویب سائٹ سرور اور صارف کے کمپیوٹر کے درمیان کمیونیکیشن ایچ ٹی ٹی پی ایس سسٹم کے ذریعے انکرپٹڈ کی گئی ہے۔

اس کمیونیکیشن تک کسی تھرڈ پارٹی کو رسائی نہیں ملتی مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ویب سائٹ محفوظ ہے۔

محققین کے مطابق یہ آئیکون بتاتا ہے کہ آپ کے کمپیوٹر سے بھیجے جانے والا ڈیٹا کوئی نہیں دیکھ سکتا مگر اسے ویب سائٹ کی جانب سے چوری کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر وہ جعلی یا فراڈ ویب سائٹ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی ویب سائٹ میں تالے کا آئیکون نظر آ رہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں وہ سائٹ محفوظ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر صارفین اس آئیکون کو دیکھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں کہ وہ کسی محفوظ ویب سائٹ پر موجود ہیں جبکہ ایسا ہوتا نہیں۔

اسی وجہ سے گوگل کروم میں تالے کے آئیکون کو ہی ختم کیا جا رہا ہے اور اس کی جگہ ٹیون آئیکون کو دی جا رہی ہے، تاکہ صارف غلط فہمی کے شکار نہ ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *