پولیس کانسٹیبل برطرفی کیس: آئی جی پنجاب کی درخواست خارج، اہلکار کی نوکری پر بحالی برقرار
سپریم کورٹ نے پولیس کانسٹیبل کی برطرفی سے متعلق کیس میں آئی جی پنجاب کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
پنجاب پولیس کے کانسٹیبل کی معطلی کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کانسٹیبل ایک خاتون کے ساتھ گھر میں نازیبا حرکات میں ملوث پایا گیا، جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا خاتون تو کہتی ہے کہ کانسٹیبل اس کا شوہر ہے، یہ کام پنجاب پولیس کا ہی ہو سکتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پولیس نے مخبری پر کانسٹیبل کا پیچھا کرکے ریڈ کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا پنجاب پولیس کے مخبر اپنے ہی اہلکاروں کی مخبری کرتے ہیں کہ کون کہاں رات گزارتا ہے؟
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا نجی گھر میں بغیر وارنٹ کے پولیس ریڈ کیسے کر سکتی ہے؟ پولیس غیر قانونی ریڈ کر کے اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کر رہی ہے، کیا پولیس کے غیر قانونی اقدام کی سپریم کورٹ توثیق کرے؟
چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا آپ کے پیچھے کھڑے پولیس اہلکار کون ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا یہ ایس پی انویسٹی گیشن بہاولنگر ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایس پی انویسٹی گیشن بہاولنگر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کیا بہاولنگر میں آج کرائم ریٹ صفر ہے جو ایس پی خود معمولی کیس کیلئے سپریم کورٹ آگئے؟ ایس پی انویسٹی گیشن بہاولنگر کی اس کیس میں کیا ذاتی دلچسپی ہے؟
چیف جسٹس نے سوال کیا اسلام آباد سے بہاولنگر کتنی مسافت پر ہے؟ جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ اسلام آباد سے بہاولنگر 700 کلومیٹر دور ہے، چیف جسٹس بولے پولیس افسران اپنے ذاتی خرچ پر آئے ہیں یا سرکار سے ٹی اے ڈی اے لیں گے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا پولیس افسران کے مطابق انہیں ہدایات ہیں کہ سپریم کورٹ میں خود پیش ہوں، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا افسران تو ایسے آئے جیسے یہ اتنا بڑا کیس ہے کہ اس سے پاکستان کی دیواریں ہل جائیں گی۔
سپریم کورٹ نے کانسٹیبل کی برطرفی کی آئی جی پنجاب کی درخواست خارج کر دی۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بہاولنگر پولیس کے کانسٹیبل کی برطرفی ختم کر دی تھی، آئی جی پنجاب نے برطرفی ختم کرنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا کانسٹبل کی برطرفی ختم کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔