اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، کوئی بات نہ کرے تو میں کیا کروں؟ عمران خان

سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایسے لگتاہے آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، اب کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کروں؟

لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، کوئی یہ سمجھتا ہےگھٹنے ٹیک دوں تو یہ نہیں ہوسکتا، اب کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کروں؟ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھاکہ پورا زورلگایا گیا پرویز الٰہی میرا ساتھ چھوڑدیں، اب ہم نے پرویزالٰہی کے ساتھ وفاداری دکھانی ہے، میں کسی کے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ جان کے خطرے سے متعلق میری ریکارڈ شدہ ویڈیو موجود ہے، یہ ویڈیو بیرون ملک موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی بارمیں عام انتخابات ہوجائیں توپیسےکی بچت ہوگی، ہم پی ڈی ایم کے امپائرز کے باوجود الیکشن جیتیں گے، اوورسیز پاکستانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں پرخواتین بھی چاہتی ہیں وہ وزیراعلیٰ پنجاب بنیں، پنجاب کے وزیراعلیٰ کا فیصلہ ابھی کرلیا تو قتل عام ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد ہوائی جہاز سے نہ جانےکا فیصلہ رات 12 بجے کیا، خبر آئی تھی مجھے ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے، جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے، مجھے ان سے ہی خطرہ ہے،  جیل میں ڈالنے سے اور ووٹ پڑتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں، ایسے لگتاہے آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، ہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے، جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے میری کمر میں چاقومارا، انہوں نے روس کی مخالفت میں تقریرکی، اس تقریر پر جنرل ریٹائرڈ باجوہ کا کورٹ مارشل ہوناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان اب بھی میرے ساتھ رابطےمیں ہیں، فوج کامضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔